بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ: “آپریشن سندور” اور جوابی کارروائیاں
6 مئی 2025 کو بھارت نے “آپریشن سندور” کے نام سے ایک جارحانہ فوجی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں نو مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے۔ یہ کارروائی 22 اپریل کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان میزائل حملوں میں جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، وہ مبینہ طور پر جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ جیسے شدت پسند گروہوں کے ٹھکانے تھے۔ تاہم، پاکستانی حکام نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے شہری آبادی پر کیے گئے، اور ان میں بہاولپور میں واقع ایک مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، ان حملوں کے نتیجے میں کم از کم 8 شہری جاں بحق اور 38 زخمی ہوئے۔
پاکستان نے ان حملوں کے جواب میں متعدد بھارتی جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں تین رافیل جیٹس، ایک مگ-29، اور ایک SU-30 شامل ہیں۔ مزید برآں، ایک ہیرون ڈرون کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
پاکستانی افواج نے نہ صرف فضائی دفاع کیا بلکہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جوابی میزائل حملے بھی کیے۔ ان حملوں میں مبینہ طور پر ایک بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں فوجی و شہری ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کے پیشِ نظر بین الاقوامی ردِعمل بھی سامنے آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کو “افسوسناک” قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مسئلہ جلد سفارتی طور پر حل ہو جائے گا۔ امریکی حکومت نے فوری طور پر سفارتی مداخلت کا آغاز کیا، اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک کی قیادت سے رابطہ قائم کیا تاکہ تحمل اور کشیدگی میں کمی پر زور دیا جا سکے۔
اس تناظر میں اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دنیا بھر سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دونوں ایٹمی طاقتیں تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کریں تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ خبریں الجزیرہ، واشنگٹن پوسٹ، پولیٹیکو اور دی گارڈین جیسے معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔